سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری میں داخلے کے تنازع سے متعلق طالبہ کی داخلہ منسوخی کیخلاف درخواست مسترد کردی۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں 2رکنی آئینی بینچ نے بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری میں داخلے کے تنازع سے متعلق درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا اور آئینی بینچ نے طالبہ کی داخلہ منسوخی کیخلاف درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری کو درخواستگزار طالبہ کی داخلہ فیس واپس کرنے کا حکم دیدیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواستگزار کے لیے یہ معاملہ کافی پریشان کن ہے۔ درخواستگزار کا ڈاکٹر بننے کا خواب تھ?? جو موجودہ صورتحال میں خطرے میں ہے۔ انفرادی طور پر ہم سب کو درخواستگزار سے ہمدردی ہے، لیکن بطور جج ہم قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔
عدالت نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج کی پرنسپل اور پی ??یم ڈی سی کو بھی معاونت کے لیے طلب کیا۔ عدالت نے کوشش کی کہ معاملہ قانونی دائرے میں فریقین کی معاونت سے حل ہوسکے، لیکن ایسا نا ہوسکا۔ بہت سے طلبا کا ??یم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنا اور ڈاکٹر بننا خواب ہوتا ہے۔ پی ??یم ڈی سی محدود تعداد میں نشستیں آلاٹ کرنے کی پابند ہے۔
فیصلے کے مطابق عدالت پی ??یم ڈی سی کو داخلے کا کوٹہ ??ڑھانے کی ہدایت جاری نہیں کرسکتی۔ ایسا کرنے کی صورت میں ایک روایت قائم ہو جائے گی جس کے منفی نتائج ہوں گے۔ طالبہ کے پاس صرف دوسرے طالبعلم سے سیٹ تبدیل کرنے کا ہی آپشن بچتا ہے۔ داخلہ قوانین میں واضح ہے کہ پی ??یم ڈی سی کے پورٹل بند ہونے سے قبل داخلے عبوری ہوتے ہیں۔ بظاہر طالبہ کے اقدام میں بھی بدنیتی ہوسکتی ہے۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبہ کو اصل تعلیمی ادارے میں واپسی کے مشورے کے باوجود جلد بازی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرکے حکم امتناع حاصل کیا گیا۔ یہ ذمہ داری ججز پر بھی عائد ہوتی ہے جو درخواست پر فوری فیصلہ نا کرسکے، فیصلہ ا??تحانات سے چند روز قبل کیا گیا۔
عدالت مانتی ہے کہ 31 مارچ تک داخلہ عبوری بنیاد پر تھا۔ اسی دوران میرٹ لسٹ پر موجود طالبعلم کے دستاویز کی تصدیق ہوگئی۔ داخلے کے تنازع میں غلطی طالبہ یا میڈیکل کالج کی نہیں، مختیار کار کی تھی۔ درخواستگزار چاہے تو کے ??یم ڈی سی کے شعبہ بی ڈی ایس میں اپنا اصل داخلہ واپس لے سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ طالبہ کی اصل نشست تاحال خالی ہو۔